Urdu Ghazal – written by Malka-e-Jazbat
برسوں بعد تھامہ ہے قلم کسی کےلئے
میں لکھنے لگی ہوں اپنی زندگی کےلئے
دعا دیجئیے کہ آج اشّد ضرورت ہے پڑی
چاہیے اک شخص زیست کی چاشنی کےلئے
نام ہے کچھ اور جنہیں میں خاص کہتی ہوں
آنا ہے اک دن انہیں عاشقی کےلئے
پھرتے ہیں دیتے وہ جان خاطر ہماری مگر
مجھے تو چاہیے وہ چاند دوشنی کےلئے
زیرِ زوال آسماں کے ٹوٹے تارے لگتے ہو
ان لاچار لفظوں سے صاف بچارے لگتے ہو
ویسے سوال کرنا جواز نہیں اس اجنبی کا
چال سے ہی غمگیں تم سارے لگتے ہو
یونہی نہیں ہو موت کے منتظر
ہم خیال تم بھی عشق سے ہارے لگتے ہو
Most Favorite Lines
چاہتیں عشق و مستیاں مانا بری تو عادات نہیں
جانے دو دل نشین! اب میرے بس کی بات نہیں
بادشاہ کئی نواب کئی شہنشاہ بن گئے ہیں خاک نشیں
عشق کو غرضِ حیات ہے دیکھتا رنگ و ذات نہیں
بعد انجامِ الفت، اب دل میرا سوتا نہیں
ہر یوم ہجر کا ہے وصل کی کوئی رات نہیں
فنا کر دیئے کئی لال، پلٹ دی کئی ریاستیں
نام اسکا عشق ہے دہشت کی یہ جماعت نہیں
دے رہے ہیں جنہیں سزا، تھے انہی آنکھوں کے جاں نشیں
فرار ہوں میں جہاں سے، اس کی یادوں سے نجات نہیں
جھوٹ ہیں سب راحتیں۔۔۔ملتی ہیں بس وحشتیں
پھر بھی جاؤں اسی راستے، اتنے بھی برے حالات نہیں
لُٹیروں کی اس راہ پر کیسے چلوں ہمراہ تیرے
میں تو پہلے ہی سب لٹا چکی، اب میری اوقات نہیں
Written by Malka-e-Jazbat ✒️
میری ذات میں جو خمار تھا
اسی کا ہی دیا ہوا سنگھار تھا
وارتےچلےگئے عاشقی پہ خود کو
کبھی ہوتا دیوانوں میں شمار تھا
مرض ہے عجب یہ عشق بھی بڑی
میں بھی کبھی اسی کا بیمار تھا
طرزِ گفتگو ہی تو بھا گئی تھی مجھ کو
لفظوں نے پھر اس کے کیا اشکبار تھا
وہ گئے تو انّا پرستی بھی گئی
کمال گزرا پھر ہجر کا تہوار تھا
نہ تھی امید مگرسنبھل گئےہم
یہ بھی اُنہی کا کیا اسرار تھا
ہائے ان کا اندازِ بےوفائی تھا دلفریب
گوا بیٹھا ہے وہ، جو بچا اعتبار تھا
قاصد نے بتایا اکیلے رہ گئے ہو تم
بقول تمھارے رقیب تو ایماندار تھا
جلا کے آیا ہوں خطوط ہاتھوں سے سارے
چکا دیا جو رہتا تیرا کوئی ادھار تھا
Written by Malka-e-Jazbat✒️
اتنا نہ اکڑ، نہ اتنے جزبات میں رہ
حد سےنہ بڑھ، دائرۂ ذات میں رہ
مانگ تو اس سے جو ہے خالق سب کا
حسد نہ کر الٰہی کی خیرات میں رہ
اک قطرہ ناپاک نصب ہے تیرا
حیثیت یہی ہےتیری تو اوقات میں رہ
ہے دنیا چار دن کا دھوکا ہے دھیان رکھ
یاد کر مولا کو اسی کی اطاعت میں رہ
عبادت میں مشغول رہ، ہو ہر پل شکرِ خدا
ملے گا پھر اجر تو رب کے انعامات میں رہ
زکر سے تر رکھ اپنی زباں کو مسلم
پل پل تو مالک کے خیالات میں رہ
Written by Malka-e-Jazbat
ے وفا سے کروں میں ایمانداری کیسی
اے دل! جانے والے کی پاسداری کیسی
جہاں قدر ہی نہیں ہونے یا نہ ہونے کی میرے
وہاں کروں میں، میری یا تمہاری کیسی
لوگ کھا رہیں ہیں ترس حالتِ زار پہ میری
کیا بتاؤں اب ہوئی یہ غداری کیسی
ظرف دیکھایا آپ نے اب پچھتاوا کیسا
بات بات پہ آپ کی اظہارِ شرمساری کیسی
بقول آپکے خلافِ معیار تھا نا دل کا لین دین
اچانک سے یہ عشق کی بیماری کیسی
چلے گئے جن کے تھا ہونے پہ ناز مجھے
ہو رہی اے جگر یہ خماری کیسی
سنبھال رہے ہو یادِ محبوب خزانے کی مانند
ابھی تک اے زیست یہ خواری کیسی
کیوں دل میں ہےاب تک وہ مکیں تیرے
جو چلا گیا اس کےلئے دیانتداری کیسی
عشق نے نہ چھوڑا کسی کو جینے لائق
معلوم ہونے کے باوجود مردم شماری کیسی
ان کے ہونے پہ تو رخ نہ کیا مسجد کا کبھی
یک دم سے اے ہم نشیں عبارت گزاری کیسی
Written by Malka-e-Jazbat
مانا کہ محبت کا حساب نہیں آتا تمہیں
مگر الفت کا بھی تو جواب نہیں آتا تمہیں
اور تھوڑی شرم آپ بھی کیجئے محترم
پھر کہتے ہیں طرزِ خطاب نہیں آتا تمہیں
زیست کی مکمل بربادی کے بعد
الفت میری دھماکہ خیز ہوگئی
زخم اور آنکھوں کے ہلکے ہی نہیں فقط
میری تو ٹائپنگ بھی بڑی تیز ہوگئی