sad urdu poetry

Here Mentioned Urdu Sad Poetry with Text

سکون اور عشق وہ بھی دونوں ایک ساتھ رہنے دو غالب کوئی عقل کی بات کرو۔

سکون اور عشق وہ بھی دونوں ایک ساتھ رہنے دو غالب کوئی عقل کی بات کرو۔

 

یہاں قدم قدم پر نئے فنکار ملتے ہیں لیکن قسمت والوں کو سچے یار ملتے ہیں

یہاں قدم قدم پر نئے فنکار ملتے ہیں لیکن قسمت والوں کو سچے یار ملتے ہیں۔

 

 چلتے رہیں گے قافلے میرے بعد بھی یہاں اک ستارہ ٹوٹ جانے سے فلک تنہا نہیں ہوتا۔

چلتے رہیں گے قافلے میرے بعد بھی یہاں اک ستارہ ٹوٹ جانے سے فلک تنہا نہیں ہوتا۔

 

یہ تو وہ دکھ ہیں جو بتائے ہم نے اب وہ سوچو جو چھپائے ہوں گے۔

یہ تو وہ دکھ ہیں جو بتائے ہم نے اب وہ سوچو جو چھپائے ہوں گے۔

 

اس لیے تو زمانے میں اجنبی ہوں میں کہ سارے لوگ فرشتے ہیں آدمی ہوں میں۔

اس لیے تو زمانے میں اجنبی ہوں میں کہ سارے لوگ فرشتے ہیں آدمی ہوں میں۔

 

بہت بھیڑ تھی ان کے دل میں خود نہ نکلتے تو نکال دیے جاتے۔

بہت بھیڑ تھی ان کے دل میں خود نہ نکلتے تو نکال دیے جاتے۔

 

کاش کوئی تو ایسا ہو جو اندر باہر جیسا ہو۔

کاش کوئی تو ایسا ہو جو اندر باہر جیسا ہو۔

 

لوگ اکڑ کر ایسے جیتے ہیں جیسے آب حیات پیتے ہیں۔

لوگ اکڑ کر ایسے جیتے ہیں جیسے آب حیات پیتے ہیں۔

 

کمال بات یہ ہے کہ لفظوں سے ہی خاموشی ٹوٹتی ہے اور لفظ ہی خاموش کر دیتے ہیں

کمال بات یہ ہے کہ لفظوں سے ہی خاموشی ٹوٹتی ہے اور لفظ ہی خاموش کر دیتے ہیں

 

جب جینے کا شوق تھا تو دشمن ہزار تھے اب مرنا چاہتا ہوں تو قاتل نہیں ملتا۔

جب جینے کا شوق تھا تو دشمن ہزار تھے اب مرنا چاہتا ہوں تو قاتل نہیں ملتا۔

 

بے موت مر جاتے ہیں بے آواز رونے والے۔

بے موت مر جاتے ہیں بے آواز رونے والے۔

 

زندگی تو ہی مختصر ہو جا شب غم مختصر نہیں ہوتی۔

زندگی تو ہی مختصر ہو جا شب غم مختصر نہیں ہوتی۔

 

یوں ہی تو نہیں ہوتی بھیڑ جنازوں میں ہرشخص اچھا ہے چلے جانے کے بعد۔

یوں ہی تو نہیں ہوتی بھیڑ جنازوں میں ہرشخص اچھا ہے چلے جانے کے بعد۔

 

لوگ بدل جاتے ہیں سچ ہے یہ میں نے دیکھا ہے بھروسہ کر کے

لوگ بدل جاتے ہیں سچ ہے یہ میں نے دیکھا ہے بھروسہ کر کے۔

 

بہت دن رہ لیے اس جسم میں اب یہ ارادہ ہے یہ گھر خالی کر دیں ، اس شہر کو ویران کر جائیں

بہت دن رہ لیے اس جسم میں اب یہ ارادہ ہے یہ گھر خالی کر دیں ،

اس شہر کو ویران کر جائیں

 

زندگی تو نے مجھے قبر سے کم دی ہے زمین پاؤں پھیلاؤں تو دیوار میں سر لگتا ہے

زندگی تو نے مجھے قبر سے کم دی ہے زمین پاؤں پھیلاؤں تو دیوار میں سر لگتا ہے

 

یہ جو میری لحد پر روتے ہیں نا ابھی اٹھ جاؤں تو جینے نہ دیں۔

یہ جو میری لحد پر روتے ہیں نا ابھی اٹھ جاؤں تو جینے نہ دیں۔

 

میرے بارے میں رائے مت دینا غالب میرا وقت بھی بدلے گا اور تیری رائے بھی

میرے بارے میں رائے مت دینا غالب میرا وقت بھی بدلے گا اور تیری رائے بھی۔

 

حادثوں کی مار سے ٹوٹے مگر زندہ رہے زندگی جو زخم بھی تو نے دیا گہرا نہ تھا

حادثوں کی مار سے ٹوٹے مگر زندہ رہے زندگی جو زخم بھی تو نے دیا گہرا نہ تھا۔

 

جو گزاری نہ جا سکی ہم سے ہم نے وہ زندگی گزاری ہے

جو گزاری نہ جا سکی ہم سے ہم نے وہ زندگی گزاری ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *