The Qissa-e-Hazrat Yousaf is a renowned Islamic tale that explores themes of resilience, faith, and forgiveness. It follows Hazrat Yousaf’s journey from betrayal to redemption, showcasing his unwavering faith amidst adversity. The narrative delves into the destructive nature of envy, emphasizing the importance of love and unity within families. Ultimately, Hazrat Yousaf’s capacity for forgiveness serves as a beacon of hope, offering universal lessons on faith and the transformative power of forgiveness. In today’s world, the story continues to inspire readers with its timeless wisdom and guidance.

 

حسن یوسف سا ہو یا صورت بلال جیسی دوستی روح سے ہو تو روپ کمال لگتا ہے

حسن یوسف سا ہو یا صورت بلال جیسی

دوستی روح سے ہو تو روپ کمال لگتا ہے

دکھ یہ ہے میرا یوسف و یعقوب کے خالق. 💜 وہ لوگ بھی بچھڑے جو بچھڑنے کے نہیں تھے اے بادِ ستم خیز تری خیر کہ تُو نے پنچھی وہ اُڑائے ہیں جو اُڑنے کے نہیں تھے 💜

دکھ یہ ہے میرا یوسف و یعقوب کے خالق. 💜
وہ لوگ بھی بچھڑے جو بچھڑنے کے نہیں تھے

اے بادِ ستم خیز تری خیر کہ تُو نے
پنچھی وہ اُڑائے ہیں جو اُڑنے کے نہیں تھے 💜

 

 

: تُم ہو یُوسف کی خریدار تُمہیں کیا معلوم۔ حبش سے آئے ہوئے شخص کی قیمت کیا ہے۔

: تُم ہو یُوسف کی خریدار تُمہیں کیا معلوم۔
حبش سے آئے ہوئے شخص کی قیمت کیا ہے۔

 

 

میں نے اِس درجہ ازیت سے پُکارا ہے تُمہیں...!! جیسے زُلیخا نے کہا ہو کہ، ہاااائے یُوسف...!!

میں نے اِس درجہ ازیت سے پُکارا ہے تُمہیں…!!
جیسے زُلیخا نے کہا ہو کہ، ہاااائے یُوسف…!!

 

 

تم زلیخا........تم صبیحہ......تم سراپاِ نور ہم تُجھے.... گلاب کہیں یا مہتاب پُکاریں تیری آنکھیں...چراغ لب مِثلِ یاقوت ھیں ہم تجھے سراب کہیں.... یا آفتاب پُکاریں

تم زلیخا……..تم صبیحہ……تم سراپاِ نور
ہم تُجھے…. گلاب کہیں یا مہتاب پُکاریں

تیری آنکھیں…چراغ لب مِثلِ یاقوت ھیں
ہم تجھے سراب کہیں…. یا آفتاب پُکاریں

 

 

نماز میں بیٹھا دعا مانگ رہا تھا، وہ لڑکا نہ جانے کیا مانگ رہا تھا! لال تھی آنکھیں، چہرے پر زردی، یوسف تھا کوئی زلیخا مانگ رہا تھا 💔🥺

نماز میں بیٹھا دعا مانگ رہا تھا،
وہ لڑکا نہ جانے کیا مانگ رہا تھا!
لال تھی آنکھیں، چہرے پر زردی،

یوسف تھا کوئی زلیخا مانگ رہا تھا💔💔🥺🥺

 

 

 

‏کتنے ہمدرد ملے ، دوست ملے ، یار ملے سب اُبھرتے هوئے سُورج کے پرستار ملے زندگی تُو ہمیں بازار میں کیوں لے آئی ؟ ہم تو یُوسف بھی نہیں کہ کوئی خریدار ملے

‏کتنے ہمدرد ملے ، دوست ملے ، یار ملے
سب اُبھرتے هوئے سُورج کے پرستار ملے

زندگی تُو ہمیں بازار میں کیوں لے آئی ؟
ہم تو یُوسف بھی نہیں کہ کوئی خریدار ملے

 

 

کاش کے آج بھی بکےجاتے مصر کے بازاروں میں میں اپنی زلیخا کو مفت میں میسر ہوتا

کاش کے آج بھی بکےجاتے مصر کے بازاروں میں

حسن
میں اپنی زلیخا کو مفت میں میسر ہوتا

 

 

شرافتوں میں وہ یوسف مزاج ہوتے ہیں، تمہیں مِلاؤنگا کبھی غربت زدہ حسینوں سے! میں سیدھی بات کا عادی ہوں، سانپ کیوں بولوں؟ میں اپنے یار نکالوں گا آستینوں سے!

شرافتوں میں وہ یوسف مزاج ہوتے ہیں،
تمہیں مِلاؤنگا کبھی غربت زدہ حسینوں سے!

میں سیدھی بات کا عادی ہوں، سانپ کیوں بولوں؟
میں اپنے یار نکالوں گا آستینوں سے!

 

 

مجھ سے بھی کرے عشق میری زلیخا مجھے بھی قید ہونا ہے یوسف کی طرح

مجھ سے بھی کرے عشق میری زلیخا

مجھے بھی قید ہونا ہے یوسف کی طرح

 

 

 

جھوٹی تہمت ہی سہی ، دامنِ یوسف پہ مگر مصر میں اب بھی " زلیخا " کی سنی جاتی ہے

جھوٹی تہمت ہی سہی ، دامنِ یوسف پہ مگر
مصر میں اب بھی ” زلیخا ” کی سنی جاتی ہے

 

 

 

ہمارے ساتھ ایسے ہی دغا کر گیا ہے وہ🙂 قصہ یوسف میں جس طرح بھائی کرتے ہیں.💔 🔥💯

ہمارے ساتھ ایسے ہی دغا کر گیا ہے وہ🙂
قصہ یوسف میں جس طرح بھائی کرتے ہیں.💔
🔥💯

 

 

 

حسن یوسف جیسا ہو یا صورت بلال جیسی محبت روح سے ہو تو ہر روپ کمال لگتا ہے.

ملو تم روز ہم سے، لوگ چاہے جو بھی مطلب لیں،
یہاں محفوظ تہمت سے نا یوسف ہے نہ مریم ہے۔۔۔

 

 

 

توکوئی یوسفِ ثانی تونہ تھاپھربھی شاہِ من۔۔!! میں مائل رہی مانندِ زلیخا تجھ پر۔۔!!

میں بیٹھا رہوں قید ہو کر یوسف کی طرح

کسی دیوانی زلیخا کے عشق میں یارا

 

 

 

حسن یوسف سا ہو یا صورت بلال جیسی دوستی روح سے ہو تو روپ کمال لگتا ہے

حسن یوسف جیسا ہو یا صورت بلال جیسی

محبت روح سے ہو تو ہر روپ کمال لگتا ہے.

 

 

توکوئی یوسفِ ثانی تونہ تھاپھربھی شاہِ من۔۔!! میں مائل رہی مانندِ زلیخا تجھ پر۔۔!!

توکوئی یوسفِ ثانی تونہ تھاپھربھی شاہِ من۔۔!!
میں مائل رہی مانندِ زلیخا تجھ پر۔۔!!

 

 

 

‏میں چاہتا ہوں کروں عشق دوسرا تجھ سے مگر تُو پہلے مجھے،پہلے سے رہائی دے کسی کا بچھڑے نہ یوسف بغیر کُرتا دیے کسی یعقوب کو وللہ،نہ یوں جدائی دے

‏میں چاہتا ہوں کروں عشق دوسرا تجھ سے
مگر تُو پہلے مجھے،پہلے سے رہائی دے

کسی کا بچھڑے نہ یوسف بغیر کُرتا دیے
کسی یعقوب کو وللہ،نہ یوں جدائی دے

 

 

یوسف نہ تھے ــ مـــگر سرِ بازار آ گئے
خوش فہمیاں یہ تھیں ــ کہ خریدار آ گئے

اَب دل میں حوصلہ ـ ـ نہ سکت بازوں میں ہے
اب کے مقابلے پہ ــ میرے یار آ گئے

آواز دے کے زندگی ـ ـ ہر بار چُھپ گئی
ہم ایسے سادہ دل تھے ــ کہ ہر بار آ گئے

سورج کی روشنی پہ ـ ـ جنہیں ناز تھا فرازؔ
وہ بھی تو ــ زیرِ سایۂ دیوار آ گئے

 

 

 

نکلا ہے مگر تھوڑی سی تاخیر سے نکلا اب قیدی تِرے عشق کی زنجیر سے نکلا شب بھر میری آنکھوں نے پڑھا سورہءِ یوسف تو جا کے کہیں فجر کو تصویر سے نکلا

نکلا ہے مگر تھوڑی سی تاخیر سے نکلا
اب قیدی تِرے عشق کی زنجیر سے نکلا

شب بھر میری آنکھوں نے پڑھا سورہءِ یوسف
تو جا کے کہیں فجر کو تصویر سے نکلا

 

 

 

منصبِ عشق کا اعزاز کسی کو تو ملے میں تو یوسف نہ بنا, تو ہی زلیخا ہو جا

منصبِ عشق کا اعزاز کسی کو تو ملے

میں تو یوسف نہ بنا, تو ہی زلیخا ہو جا

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *