“Discover the magic of Peer Naseer u deen Urdu poetry—a blend of timeless wisdom and eloquence. Immerse yourself in the beauty of his verses, where passion and philosophy unite, creating a poetic journey that transcends boundaries.”
حقیقت اور ہی کچھ ہے، مگر ہم کیا سمجھتے ہیں
جو اپنا ہو نہیں سکتا، اُسے اپنا سمجھتے ہیں
پیر نصیر الدین نصیر
اُن کے جلووں کی تشریح ممکن نہیں
سَر بہ سَر نُور ہے سَر بہ سَر چاندنی
نصیرالدین نصیر
بحقِ چادرِ زہراؓ اِدھر بھی ایک نٙظر
غبارِ راہ میں اے شہسوار ! ہم بھی ہیں
پیر سیّد نصیر الدّین نصیرؔ گیلانی ؒ
بہ زعمِ خویش سمجھتے تھے جو خدا خود کو
اتر رہا ہے خدائی کا ان کے سر سے خمار
نہ ہو اداس فلسطیں کی اے افسردہ زمین
کہ آ رہا ہے تیری سمت کاروانِ بہار
خدا ہی ہے کہ جو دے فتح حق کو,باطل پر
کہ اک طرف ہیں مسلماں تو اک طرف فجّار
مرشد نصیرالدین نصیر
ہم نے نہ کبھی قطرہ دیکھا نہ کبھی دریا پہ غور کیا
بس جہاں تیری جھلک نظر آئی…….. وہی ڈوب گئے۔
✍🏻 پیر نصیر الدین نصیر۔
مانا کے اسی در سے غنی ہو کے اٹھا ہے
پھر بھی در سرکارﷺ پہ جا اور بھی کچھ مانگ
پہنچا ہے جو اس در پے تو رہ رہ کے نصیر آج
آواز پہ آواز لگا اور بھی کچھ مانگ
📚پیر نصیرالدین نصیر✍
میں آپ کا ، گھر آپ کا ، آئیں ھزار بار ،
لیکن کسی کی بات میں آیا نہ کیجئے ،
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پیر نصیرالدین ✍️
وہ تو بس وعدۂ دیدار سے بہلانا تھا
ہم کو آنا تھا یقیں اُن کو مُکر جانا تھا
لاکھ ٹھُکرایا ہمیں تو نے مگر ہم نہ ٹلے
تیرے قدموں سے الگ ہو کے کہاں جانا تھا
جن سے نیکی کی توقع ہو وُہی نام دھریں
ایک یہ وقت بھی قسمت میں مری آنا تھا
بے سبب ترکِ تعلق کا بڑا رنج ہوا
لاکھ رنجش سہی اِک عمر کا یارانہ تھا
نزع کے وقت تو دُشمن بھی چلے آتے ہیں
ایسے عالم میں تو ظالم تجھے آ جانا تھا
عمر جب بیت چلی تو یہ کھلا راز نصیر
حسن ناراض نہ تھا عشق کو تڑپانا تھا
سید نصیرالدین نصیرؔ
تم دخل دے رہے ہو عقیدت کے باب میں
دیکھو معاملہ یہ ہمارے علیؑ کا ہے
پیر نصیر الدین نصیر
تیرے قربان ، تیری اُس یاد کے لمحے پہ نثار
جس نےشب بھر مجھےمصروفِ دعا رکھا هے 🌸🥀
پیر نصیرالدین نصیر
ﻻﻑِ ﻧَﺒَﺮﺩ، ﺳﺒﻂِ ﭘﯿﻤﺒﺮؐ ﮐﮯ ﺳﺎﻣﻨﮯ!
ﻗﻄﺮﮮ ﮐﯽ ﮐﯿﺎ ﺑﺴﺎط، ﺳﻤﻨﺪﺭ ﮐﮯ ﺳﺎﻣﻨﮯ
ﻣُﻨﮧ ﺩﯾﮑﮭﺘﮯ ﮨﯽ ﺩﯾﮑﮭﺘﮯ ﺳُﻮﺭﺝ ﮐﺎ ﭘﮭﺮ ﮔﯿﺎ
ﭨﮭﮩﺮﺍ ﻧﮧ ﺍُﻥ ﮐﮯ ﺭُﻭﮰ ﻣُﻨﻮَّﺭ ﮐﮯ ﺳﺎﻣﻨﮯ
ﺩﯾﮑﮭﺎ حُسینؑ ﮐﻮ ﺗﻮ ﯾﮧ زھراؑ ﭘُﮑﺎﺭ ﺍُﭨﮭﯿﮟ
ﮐﺎﻧﭩﮯ ﺑﭽﮭﮯ ﮨﻮﮰ ﮨﯿﮟ، ﮔُﻞِ ﺗﺮ ﮐﮯ ﺳﺎﻣﻨﮯ
اصغرؓ کی تشنگی یہ صدا دے رہی ہے آج
کل کیا پیو گے ساقیِؐ کوثر کے سامنے
ﻋﺒﺎﺱؓ ﺑﻮﻟﮯ، ﮐﻮﺋﯽ ﺳﮑﯿﻨﮧؓ ﺳﮯ جا کہے
ﭼﻠﺘﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺴﯽ ﮐﯽ، ﻣﻘﺪَّﺭ ﮐﮯ ﺳﺎﻣﻨﮯ
ﻣَرﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﻟﻮﮒ ﺍِﺱ ﻃﺮﺡ زھراؑ ﮐﮯ ﭼﺎﻧﺪ ﭘﺮ
ﺩِﮐﮭﻼ ﺩﯾﺎ ﯾﮧ ﺣُﺮؓ ﻧﮯ، ﻭﮨﯿﮟ ﻣَﺮ ﮐﮯ “ﺳﺎﻣﻨﮯ”
لاکھوں سلام بنتِؓ علیؑ! تیرے نام پر
گھبرائ تُو، ذرا نہ ستمگر کے سامنے
ﺑﯿﻌﺖ ﻃﻠﺐ حُسینؑ ﺳﮯ ﯾُﻮﮞ ﺗﮭﮯ ﯾﺰﯾﺪ ﻭ ﺷِﻤﺮ
ﻣُﻔﻠﺲ ﮐﮭﮍﮮ ﮨﻮﮞ ﺟﯿﺴﮯ، ﺗﻮﻧﮕﺮ ﮐﮯ ﺳﺎﻣﻨﮯ
وہ کھَلبلی مچی کہ مُعطَّل ہُوۓ حواس
سَٹھیا گئی تھی فوج، بہتّر کے سامنے
ﺧﺎﻟﯽ ﺩﺭِ حُسینؑ ﺳﮯ ﺟﺎﺗﺎ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﻮﺋﯽ
ﺑﯿﭩﮭﮯ ﺭﮨﻮ نصؔیرؒ! ﺍِﺳﯽ ﺩَﺭ ﮐﮯ ﺳﺎﻣﻨﮯ۔
پیرسیّدنصیرالدّین نصیرؔ
نرالی چال دیوانوں کی تھی راہِ تمنا میں
چلے، چل کے رُکے، رُک کر چلے،دلدار تک پہنچے
پیر سید نصیر الدین نصیر گیلانی گولڑوی
ہم پیکر جاناں کی دل پر تصویر اتارا کرتے ہیں
فرقت میں یہ قربت کا عالم ہر وقت نظارہ کرتے ہیں
پیر نصیر الدین
نصیر جن سے توقع تھی ساتھ دینے کی
تُلے ہیں مجھ پہ وہی اُنگلیاں اُٹھانے کو
پیر نصیر الدین نصیر 🌼
اے بادہ کش وہ آج نظــــــر سے پلائیں گے
ساغر کو پھینک ، آنکھوں سے آنکھیں ملا کے پی
آدابِ مے کشی کے تقـاضے سمجھ نصیــرؔ
ســاغر اٹھا کے اور نگاہیں جما کے پی
پیر نصیر الدین نصـیر✍
وہ بھی ملتا جو گلے سے تو خوشی عید کی تھی🤗❤🩹
کوئی رہ رہ کہ نصیر آج بہت یاد آیا😭😭💔
نصیر الدین نصیر
روز مرّہ کا یہ ہے کھیل نصیر اُن کے لیے
ایک دو باتوں میں دو چار کو اپنا کرنا 🥀
پیر سیّد نصیرالدین نصیر🥀
وہ تیری گلی کے تیور وہ نظر نظر پہ پہرے
وہ میرا کسی بہانے تجھے دیکھتے گزرنا
پیر نصیر الدین نصیر
خزاں کا فتنہ جُو ہوا، چلے تو باغ میں ذرا
ہر ایک موجِ فصلِ گُل، ادائے ذُوالفَقار ہے
یہ اہتمامِ انجمن، یہ انصرامِ انجمن
یہ صبح و شامِ انجمن، خوشی کا اشتہار ہے
نمائشوں کی دِل کشی نہ کائنات گِن سکی
گِنے گا کیا بھلا کوئی عبث غمِ شمار ہے
زمانہ دیکھ دیکھ کر ہُوا ہے محوِ بام و دَر
ہر ایک سمت رونقیں ہیں، رنگ ہے، نکھار ہے
ہے میرے ذوق و شوق کی تمام زندگی یہی
مِرے لیے یہ زندگی حسِین و خوشگوار ہے
یہ جتنے رُخ ہیں جلوہ گر، دوام اِنہیں ہے سر بہ سر
کسی کو ہو نہ ہو مگر، مُجھے تو اعتبار ہے
گماں کے غم سہے کوئی شکُوک میں رہے کوئی
نصِیرؔ کُچھ کہے کوئی بہار پھر بہار ہے۔
سیّد نصِیرالدّین نصِیرؔ