خلیل الرحمٰن کی اردو شاعری

۔
بچھڑے ہوؤں میں نام, تیرا ڈھونڈتا رہا۔۔

لکھ تو دیا کہ آج سے تم میرے نہیں ہو۔۔
لیکن قسم سے, ہاتھ میرا کانپتا رہا🎀🥀

خلیل الرحمٰن قمر

تم سے تمہارے بعد, یہی واسطہ رہا۔۔
بچھڑے ہوؤں میں نام, تیرا ڈھونڈتا رہا۔۔

لکھ تو دیا کہ آج سے تم میرے نہیں ہو۔۔
لیکن قسم سے, ہاتھ میرا کانپتا رہا🎀🥀

خلیل الرحمٰن قمر

 

قمر وہ دل کو مسلمان کر کے کہنے لگے

اسے کہو کسی کافر کی آرزو نا کرے.

📚خلیل الرحمان قمر✍️

قمر وہ دل کو مسلمان کر کے کہنے لگے

اسے کہو کسی کافر کی آرزو نا کرے.

📚خلیل الرحمان قمر✍️

 

مُجھ سے دامن نہ چُھڑا مُجھ کو بچا کر رکھ لے
مُجھ سے اِک روز تُجھے پیار بھی ہو سکتا ہے

خلیل الرحمٰن قمر

مُجھ سے دامن نہ چُھڑا مُجھ کو بچا کر رکھ لے
مُجھ سے اِک روز تُجھے پیار بھی ہو سکتا ہے

خلیل الرحمٰن قمر

 

اس سے پہلے کہ کوئی آ کے گرائے مندر
دل کے کعبے سے تیرا بت بھی ہٹایا جائے..

📚خلیل الرحمان قمر✍️

اس سے پہلے کہ کوئی آ کے گرائے مندر
دل کے کعبے سے تیرا بت بھی ہٹایا جائے..

📚خلیل الرحمان قمر✍️

 

میری بیتاب آنکھوں کے ابھی کشکول خالی ہیں
کبھی جلوؤں سے کہنا تم مجھے کچھ بھیک دے جائیں

📚خلیل الرحمان قمر✍️

میری بیتاب آنکھوں کے ابھی کشکول خالی ہیں
کبھی جلوؤں سے کہنا تم مجھے کچھ بھیک دے جائیں

📚خلیل الرحمان قمر✍️

 

کتاب ظرف محبت پہ ہاتھ رکھ کے کہو
سوال جان کا آیا تو وار جائیں گے

خلیل الرحمٰن قمر

کتاب ظرف محبت پہ ہاتھ رکھ کے کہو
سوال جان کا آیا تو وار جائیں گے

خلیل الرحمٰن قمر

 

پہلے سب سے پہلے تم تھے
اب تم سب کے بعد آتے ہو

خلیل الرحمٰن قمر🥀

پہلے سب سے پہلے تم تھے
اب تم سب کے بعد آتے ہو

خلیل الرحمٰن قمر🥀

 

عورت کی شادی اگر اُس کی اپنی مرضی سے کروائی جائے تو بُہت سے سائیکالوجسٹ کی دکانیں بند ہو سکتی ہیں! ۔ " 🖤🙂

خلیل الرحمٰن قمر! ۔ 🖤

” عورت کی شادی اگر اُس کی اپنی مرضی سے کروائی جائے تو بُہت سے سائیکالوجسٹ کی دکانیں بند ہو سکتی ہیں! ۔ ” 🖤🙂

خلیل الرحمٰن قمر! ۔ 🖤

 

بے وفاؤں سے بچھڑ کر جو پلٹ کر دیکھے
آگ اُس شخص کی آنکھوں کو لگا دی جائے

خلیل الرحمٰن قم

 

بے وفاؤں سے بچھڑ کر جو پلٹ کر دیکھے
آگ اُس شخص کی آنکھوں کو لگا دی جائے

خلیل الرحمٰن قمر 🥀

 

کتنی
لوگ کتنے ہمیں اک شخص میں مل جاتے ہیں

خلیل الرحمٰن

ایک چہرے سے اترتی ہیں نقابیں کتنی
لوگ کتنے ہمیں اک شخص میں مل جاتے ہیں

خلیل الرحمٰن قمر

 

 

یہ لوحِ عشق پہ لکھا ہے تیرے شہر کے لوگ
وفا سے جیت بھی جائیں تو ہار جائیں گے

وہ جن کے ہاتھ میں کاغذ کی کشتیاں ہوں گی
سنا ہے چند وہی لوگ پار جائیں گے

کتابِ ظرفِ محبت پہ ہاتھ رکھ کے کہو
سوال جان کا آیا تو وار جائیں گے

خلیل الرحمٰن قمر

 

 

وقت کو تب میں تیری رفتار کہا کرتا تھا
جب تیرے پیار کو ہی پیار کہا کرتا تھا

تیرے ہونے سے سمجھتا تھا کہ دُنیا تُم ہو
ویسے دُنیا کو میں بیکار کہا کرتا تھا

تب میں بچھڑےہوۓلوگوں پے بھی ہنس دیتا تھا
تب میں اُن کو بھی گُنہگار کہا کرتا تھا

تُم سے بچھڑا ہوں تو رویا ہوں وگرنہ کل تک
رونے والوں کو بھی فنکار کہا کرتا تھا

ہم شکل ہے یا وہی ہے میرا دُشمن دیکھو
ایسے ایک شخص کو میں یار کہا کرتا تھا…!

✍…خلیل الرحمن قمر

 

 

لفظ کتنے ہی تیرے پیروں سے لپٹے ہوں گے

تو نے جب آخری خط میرا جلایا ہو گا

تو نے جب پھول کتابوں سے نکالے ہوں گے

دینے والا بھی تجھے یاد تو آیا ہو گا

خلیل الرحمٰن قمر

تم نے بکنا ہے تو بیوپار بھی ہو سکتا ہے
چاہنے والا ، خریدار بھی ہو سکتا ہے

اپنے دشمن کو ابھی شک کی نگاہوں سے نہ دیکھ
ترا قاتل تو تیرا یار بھی ہو سکتا ہے

عشق سولی تو مرنے کی روایت کیسی
پیار زندہ تو سردار بھی ہو سکتا ہے

مجھ سے دامن نہ چھڑا ، مجھ کو بچا کر رکھ لے
مجھ سے اک اور تجھے پیار بھی ہو سکتا ہے

(خلیل الرحمان قمر )

 

غم ہے یا لُطفِ غم ہے معلوم کچھ نہیں
بس یہ ہوا کہ درد کے مارے نہیں رہے
پھر یوں کہ تیرے بعد کی کہانی ہے مُختصر
پھر یوں کہ تیرے بعد ہم تُمہارے نہیں رہے

"خلیل الرحمٰن قمر"

غم ہے یا لُطفِ غم ہے معلوم کچھ نہیں
بس یہ ہوا کہ درد کے مارے نہیں رہے
پھر یوں کہ تیرے بعد کی کہانی ہے مُختصر
پھر یوں کہ تیرے بعد ہم تُمہارے نہیں رہے

“خلیل الرحمٰن قمر”

 

 

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *