“Discover the magic of Mirza Galib Urdu poetry—a blend of timeless wisdom and eloquence. Immerse yourself in the beauty of his verses, where passion and philosophy unite, creating a poetic journey that transcends boundaries.”
قصہ غم حیات نہ پوچھو ہم سے محسن
بس جی رہے ہیں تو سمجھو کمال کر رہے ہیں !
احمد فراز 🍁🍁
سلیقہ ہو اگر بھیگی ہوئی آنکھوں کو پڑھنے کا فراز
تو بہتے ہوئے آنسو بھی اکثر بات کرتے ہیں
احمد فراز 🖤🥀🦋
تیرے قامت سے بھی لپٹی ہے امر بیل کوئی
میری چاہت کو بھی دنیا کی نظر کھا گئی دوست
احمد فراز
ہَمی کو اہلِ جہاں سے تھا اختلاف سو ہے
ہَمی نے اہلِ جہاں کا ستم سہا سو سہا
تِرے نصیب اگر جا لگے کنارے سے
وگرنہ سیلِ زمانہ مِیں جو بَہا سو بَہا
شکست و فتح مِرا مسئلہ نہیں ہے فرازؔ
مَیں زندگی سے نبرد آزما رہا سو رہا
(احمد فرازؔ)
کیا کہیں کتنے مراسم تھے ہمارے اس سے
وہ جو اک شخص ہے منہ پھیر کے جانے والا
احمد فراز
مَیں تجھ سے کیسے کہوں یارِ مہرباں میرے
کہ تُو علاج نہیں میری ہر اداسی کا
نہ جانے آج کہاں کھو گیا وہ ستارۂ شام
وہ میرا دوست وہ میرا ہمسفر اداسی کا🖤
احمد فراز
🖤🥀
آج اُس نے شرفِ ہمسفری بخشا تھا
اِس طرح سے کہ مجھے خواہشِ منزل نہ رہے
✍ احمد فراز
زندگی سے یہی گلہ ہے مجھے
توبہت دیرسے ملا ہے مجھے
تو محبت سے کوئی چال تو چل
ہار جانے کا حوصلہ ہے مجھے
دل دھڑکتا نہیں ٹپکتا ہے
کل جو خواہش تھی آبلہ ہے مجھے
ہم سفر چاہیئے ہجوم نہیں
اِک مسافر بھی قافلہ ہے مجھے
کوہ کن ہو کہ قیس ہو کہ فراز
سب میں اِک شخص ہی ملا ہے مجھے
(احمد فراز :
تو اتنی دل زدہ تو نہ تھی اے شب فراق
آ تیرے راستے میں ستارے لٹائیں ہم
احمد فراز
میرؔ کے مانند اکثر زیست کرتا تھا فرازؔ
تھا تو وہ دیوانہ سا شاعر مگر اچھا لگا
احمد فراز
لے اڑا پھر کوئی خیال ہمیں
ساقیا ساقیا سنبھال ہمیں
احمد فراز
درد قائم ہے، یاد باقی ہے
ایک تیری دید چِھن گئی جاناں 🌸🥀
احمد فراز
ہم کو اس شہر میں تعمیر کا سودا ھے جہاں
لوگ معمار کو چن دیتے ہیں دیوار کے ساتھ 🖤💙
احمد فراز
ہر ایک بات نہ کیوں زہر سی ہماری لگے
کہ ہم کو دست زمانہ کے زخم کاری لگے
اداسیاں ہوں مسلسل تو دل نہیں روتا
کبھی کبھی ہو تو یہ کیفیت بھی پیاری لگے
بظاہر ایک ہی شب ہے فراق یار مگر
کوئی گزارنے بیٹھے تو عمر ساری لگے
علاج اس دل درد آشنا کا کیا کیجئے
کہ تیر بن کے جسے حرف غمگساری لگے
ہمارے پاس بھی بیٹھو بس اتنا چاہتے ہیں
ہمارے ساتھ طبیعت اگر تمہاری لگے
فراز تیرے جنوں کا خیال ہے ورنہ
یہ کیا ضرور وہ صورت سبھی کو پیاری لگے
احمد فراز
سنا ہے دن کو اسے تتلیاں ستاتی ہیں
سنا ہے رات کو جگنو ٹھہر کے دیکھتے ہیں
احمد فراز
میری خاطر نہ سہی اپنی انا کی خاطر
اپنے بندوں سے تو پندار خدائی لے لے
احمد فراز
سبھی کہیں مرے غم خوار کے علاوہ بھی
کوئی تو بات کروں یار کے علاوہ بھی
بہت سے ایسے ستم گر تھے اب جو یاد نہیں
کسی حبیب دل آزار کے علاوہ بھی
یہ کیا کہ تم بھی سر راہ حال پوچھتے ہو
کبھی ملو ہمیں بازار کے علاوہ بھی
اجاڑ گھر میں یہ خوشبو کہاں سے آئی ہے
کوئی تو ہے در و دیوار کے علاوہ بھی
سو دیکھ کر ترے رخسار و لب یقیں آیا
کہ پھول کھلتے ہیں گل زار کے علاوہ بھی
کبھی فرازؔ سے آ کر ملو جو وقت ملے
یہ شخص خوب ہے اشعار کے علاوہ بھی
احمد فراز