ایک سعودی شخص کی کہانی

 

 

ایک سعودی شخص اپنی کہانی سناتے ہیں کہ میں نے اپنے قبیلے میں پسند کی شادی کی تھی، ہماری شادی کو بارہ سال ہوچکے تھے، ہمارے دو بچے بھی تھے، زندگی میں سکون تھا، ازدواجی زندگی بھی خوب گزر رہی تھی،میرا ڈیکوریشن کا کاروبار تھا، میں خود صبح سے شام تک اپنی دکان میں بیٹھتا تھا-

ایک دن دکان کے موبائل پر کسی خاتون کا مسیج آیا وہ گھر کی تزئین و آرائش سے متعلق کچھ سامان کا پوچھ رہی تھی میں نے اسے جواب دیا، کچھ دن کے بعد اس خاتون کی کال آئی اور وہ پھر سے اپنے گھر کی ڈیکوریشن سے متعلق استفسار کر رہی تھی، اس بار وہ قدرے بے تکلف ہو کر بات کر رہی ہے لیکن میرے لئے وہ صرف ایک کسٹمر تھی،دو چار دن بعد ایک خاتون دکان پر آئی اور اس نے اپنا تعارف کرایا کہ میری آپ سے بات ہوئی تھی مجھے اپنے گھر کی ڈیکوریشن کیلئے کچھ سامان چاہیے،وہ خاتون بن ٹھن کر آئی ہوئی تھی،ان کا انداز گفتگو دل لبھانے والا تھا، انسان کمزور ہے بھک جاتا ہے لیکن مجھے اپنی بیوی سے وفا کا خیال تھا اس خاتون کے ہزار کوشش کے باوجود میں نے اسے کوئی خاص لفٹ نہیں کرائی میں اس سے عام کسٹمر کی طرح پیش آ رہا تھا اس نے کچھ سامان کا آرڈر دیا اور چلی گئی، اگلے دن اس کا مجھے دوربارہ فون آیا اب کے وہ مجھ سے گھر کے سامان سے ہٹ کر بھی مشورے مانگ رہی تھی کہ فلاں کمپنی کے پرس کیسے ہیں،میں اپنی لئے فلاں گاڑی خرید رہی ہوں اس گاڑی سے متعلق آپ کی کیا رائے ہے، گھومنے کیلئے کون سی جگہ مناسب ہے؟ مالديپ، ترکی یا پھر یورپ؟ سعودی شخص کہتے ہیں یہاں مجھے چاہیے تھا کہ میں اس عورت کو شٹ اپ کال دیتا لیکن میں نے اپنی سادگی میں ان کے سوالات کے جوابات دیے-

شام کو میں اپنے گھر پہنچا تو بیوی دروازے پر کھڑی تھی اس کے ہاتھ میں بریف کیش اور سازو و سامان تھا اور بچے بھی سہمے ہوئے تھے، میں نے حیرت سے پوچھا کیا ہو رہا ہے وہ میرے منہ پر چیخی کہ گندے انسان معصوم بننے کی کوشش مت کرو مجھے سب کچھ پتہ چل چکا ہے کاروبار کے بہانے تم کیا کیا گل کھلا رہے ہو اتنے میں اس نے اپنا موبائل کھولا اور اُس خاتون کے مسیجز، کال ریکارڈ وغیرہ میرے سامنے رکھا کہ یہ دیکھ لو مجھے تم پر شک تھا خدا کا شکر ہے آج تم پکڑے گیے تمہاری اصلیت اور بدبودار چہرہ میرے سامنے آیا وہ لڑکی جو دکان پر آئی تھی وہ کوئی اور نہیں میری سہیلی تھی، اسے میں نے بھیجا تھا تاکہ تیری اصلیت مجھ پر آشکار ہو اب تم بے نقاب ہوچکے ہو، مجھے ابھی اور اسی وقت طلاق دو، وہ شخص کہتے ہیں میرے پیروں تلے زمین نکل چکی تھی،میں نے اپنی شادی سے لیکر اس لمحے تک خدا کی قسم کسی دوسری عورت کا سوچا تک نہیں تھا، لیکن میری بیوی نے مجھے جھال میں پھنسا دیا تھا،خیانت کا الزام لگایا تھا،وہ مجھے میرے اپنے گھر میں ذلیل کر رہی تھی وہ مجھے بدکردار اور بدبودار کہہ رہی تھی میرے اندر کا بھی بدوی مرد جاگ گیا کھڑے کھڑے میں نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی، برسوں کی محبت، وفا، اعتبار اور پیار کا سفر ایک حماقت کی وجہ سے ختم ہوچکا تھا-

وہ اپنے ماں باپ کے گھر جا چکی تھی، درمیان میں کوئی دو ہفتے گزرے ہوں گے کہ ان کی اسی سہیلی کا مجھے فون آیا میں جو کچھ سنا سکتا تھا اسے سنا ڈالا کہ تمہاری وجہ سے میرا گھر ٹوٹ گیا وہ کہہ رہی تھی کہ میرا ضمیر مجھے ملامت کر رہا ہے پچھلے دو ہفتوں سے میں ایک لمحہ سو نہیں سکی ہوں حالانکہ میں نے کئی بار آپ کی بیوی کو منع کیا تھا کہ یہ پلان مناسب نہیں ہے لیکن انہوں نے مجھ سے دوستی کے واسطے دے کر مجھے مجبور کیا مجھے اندازہ نہیں تھا کہ بات طلاق تک جائیگی، خدا کیلئے آپ رجوع کریں اسے واپس اپنی زندگی میں شامل کریں وہ رو رو کر فریاد کر رہی تھی میں نے ان کے منہ پر فون بند کر دیا ،اس کے بعد مختلف نمبروں سے اس کی کالیں آتی رہی میں ہر نمبر بلاک کر رہا تھا اس طرح ایک مہینہ گزر گیا –

ایک دن میرے ذہن میں ایک خیال آیا میں نے اس خاتون کے نمبر پر کال کی اس نے فوری فون اٹھایا میں نے ان سے کہا کہ ایک صورت میں میں اپنی بیوی کو واپس لانے کے متعلق غور کرسکتا ہوں وہ یہ کہ تم مجھ سے نکاح کروگی ورنہ قیامت کی صبح تک وہ میری زندگی میں دوبارہ شامل نہیں ہوسکتی ہے اس دوران میری بیوی بھی سخت پچھتاوے میں تھی، وہ بھی اپنے بھائیوں کے ذریعے واپسی کیلئے فریادیں کر رہی تھی، اس خاتون نے شام تک کا ٹائم مانگا شام ہونے سے پہلے انکی کال آئی انہوں نے پوچھا کہ کیا آپ مجھ سے نکاح انتقام لینے کیلئے کر رہے ہو؟ آپ مجھے سزا دینا چاہتے ہو نا؟ میرے جواب دینے سے پہلے ہی وہ خاتون کہہ چکی تھی کہ اگر اس نکاح کے ذریعے مجھے سزا دینے کا بھی ارادہ ہے تب بھی مجھے منظور ہے میں تمہاری مجرم ہوں، میں نے اسے سمجھایا کہ بخدا میرے دل میں ایسا کوئی ارادہ نہیں ہے، میں تمہیں بیوی بنا کر وہی عزت دوں گا جو ایک بیوی کا حق ہوتا ہے،ہمارا نکاح ہوچکا اس بیوی کی صورت مجھے سکون ملا،اس عورت میں وہ سب کچھ تھا جسکی خواہش ایک مرد کو ہوتی ہے،اس دوران کئی بار پہلی بیوی سے رجوع کا ارادہ کیا لیکن میرے قدم رک گیے، میرے دل نے مجھے روکا،میرے دماغ پر انکی وہ اہانت بھری باتیں ہتھوڑے کی طرح برس رہی تھی جب اس نے مجھے بدکردار اور بدبودار شخص کہا تھا،مرد شاید عورت کا ہر قصور معاف کرے لیکن وہ اپنی اہانت، اپنی توہین اور وفاداری پر شک برداشت نہیں کرسکتا، اس واقعے کو اب دس سال گزر چکے ہیں میں اپنی دوسری بیوی کے ساتھ ایک خوبصورت زندگی گزار رہا ہوں، آج بھی اس واقعے سے متعلق خیال آیا تو کسی بھیانک خواب کی طرح محسوس ہوتا ہے، مجھ سے طلاق کے بعد میری پہلے بیوی نے جو ٹھوکریں کھائی میں یہاں بیان کرنا نہیں چاہتا، ہاں مگر اتنا ضرور بتانا چاہتا کہ مخلص رشتوں میں شک ان رشتوں کو تباہ کر دیتا ہے اور مکر و فریب لوٹ کر اپنے اوپر آ جاتا ہے –

One thought on “ایک سعودی شخص کی کہانی”

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *